آخر کسی افق سے ابھارا گیا ہوں میں

عرفان صدیقی


جب بھی صلیب شام پہ وارا گیا ہوں میں
آخر کسی افق سے ابھارا گیا ہوں میں
چاروں طرف گھٹی ہوئی چیخوں کا شور ہے
بول اے ہوا، کدھر سے پکارا گیا ہوں میں
ٹوٹے ہوئے دلوں کی مناجات ہوں مگر
بہری سماعتوں پہ اتارا گیا ہوں میں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست