وہ رت بھی آئے کہ اس کا بدن گھٹا ہو جائے

عرفان صدیقی


مرے وجود کا جنگل ہرا بھرا ہو جائے
وہ رت بھی آئے کہ اس کا بدن گھٹا ہو جائے
وہ مجھ کو حرف و نوا سے زیادہ جانتا ہے
میں کچھ نہ بولوں اور اس سے مکالمہ ہو جائے
عجب ہے میرے ستارہ ادا کی ہم سفری
وہ ساتھ ہو تو بیاباں میں رتجگا ہو جائے
مجھے وہ لفظ جو لکھے تو کوئی اور لگے
سخن کرے کبھی مجھ سے تو دوسرا ہو جائے
وہ خوش بدن ہے نویدِ بہار میرے لیے
میں اس کو چھولوں تو سب کچھ نیا نیا ہو جائے
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلاتن
مجتث مثمن مخبون
فہرست