غزال شہر ادھر آ کہ رم کریں دونوں

عرفان صدیقی


ہوائے دشت کو زیرِ قدم کریں دونوں
غزال شہر ادھر آ کہ رم کریں دونوں
ذرا سا رقصِ شرر کر کے خاک ہو جائیں
جو رفتگاں نے کیا ہے وہ ہم کریں دونوں
یہ شام عمر، یہ خواہش کی تیز روشنیاں
لویں اب اپنے چراغوں کی کم کریں دونوں
اکیلا شخص کسے حالِ دل سنانے جائے
کبھی ملیں تو بچھڑنے کا غم کریں دونوں
خطوں میں کچھ تو قرینہ ہو دل نوازی کا
کوئی تو حرفِ شکایت رقم کریں دونوں
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست