مضمون اگر کم ہوں تو افلاک سے لے آؤں

عرفان صدیقی


اے فکرِ سخن کیوں زرِ گل خاک سے لے آؤں
مضمون اگر کم ہوں تو افلاک سے لے آؤں
پھر کام ہیں کچھ اور بھی لیکن دلِ ناداں
پہلے تو تجھے زلف کے پیچاک سے لے آؤں
کیا گنجِ گہر کی مرے دامن کو کمی ہے
چاہوں تو ابھی دیدۂ نمناک سے لے آؤں
دکھلاؤں تمہیں اپنے قبیلے کی نشانی
کچھ تار کسی پیرہن چاک سے لے آؤں
چمکے تو اندھیرے میں مرا طرۂ دستار
دوچار ستارے تری پوشاک سے لے آؤں
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست