اب تک خیام دشت میں برپا ہمارے ہیں

عرفان صدیقی


سب داغ ہائے سینہ ہویدا ہمارے ہیں
اب تک خیام دشت میں برپا ہمارے ہیں
وابستگان لشکر صبر و رضا ہیں ہم
جنگل میں یہ نشان و مصلیٰ ہمارے ہیں
نوک سناں پہ مصحف ناطق ہے سربلند
اونچے علم تو سب سے زیادہ ہمارے ہیں
یہ تجھ کو جن زمین کے ٹکروں پہ ہے غرور
پھینکے ہوئے یہ اے سگِ دنیا، ہمارے ہیں
سر کر چکے ہیں معرکۂ جوئے خوں سو آج
’’روئے زمیں پہ جتنے ہیں دریا ہمارے ہیں‘‘
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست