خوب مجھے ہے آج دھما دھم مار کٹائی سینہ میں

انشاء اللہ خان انشا


یاس و امید و شادی و غم نے دھوم اٹھائی سینہ میں
خوب مجھے ہے آج دھما دھم مار کٹائی سینہ میں
دید کیا جو وادی مجنوں ہم نے دھن میں وحشت کے
شکل مجسم ہو کے جنوں کی آن سمائی سینہ میں
شیخ و برہمن دیر و حرم میں ڈھونڈتے ہو کیا لا حاصل
موند کے آنکھیں دیکھو تو ہے ساری خدائی سینہ میں
قہر کیا یہ تم نے صاحب آنکھ لڑانا آفت تھا
جھٹ پٹ دل کو پھونک دیا اور آگ لگائی سینہ میں
حضرتِ دل تو کب کے سدھارے خوب جو ڈھونڈا انشاؔ نے
ایک دھواں سا آہ کا اٹھا خاک نہ پائی سینہ میں
فہرست