اس برتاؤ میں ہے سب برتا دنیا کی

مجید امجد


اک اچھائی میں سب کایا دنیا کی
اس برتاؤ میں ہے سب برتا دنیا کی
پھول تو سب اک جیسے ہیں سب مٹی کے
رت کوئی بھی ہو دل کی یا دنیا کی
اس اک باڑ کے اندر سب کچھ اپنا ہے
باہر دنیا، کس کو پروا دنیا کی!
ان چمکیلے زینوں میں یہ خوش خوش لوگ
چہروں پر تسکینیں دنیا دنیا کی
اجلی کینچلیوں میں صاف تھرکتی ہے
ساری کوڑھ کلنکی مایا دنیا کی
پھر جب وقت بجھا تو ان پلکوں کے تلے
بہتے بہتے تھم گئی ندیا دنیا کی
جم گئے خود ہی اس دلدل میں، اور خود ہی
کریں شکایت، اہلِ دنیا، دنیا کی
دنیا کے ٹھکرائے ہوئے لوگوں کا کام
پہروں بیٹھے باتیں کرنا دنیا کی
دلوں پہ ظالم یکساں سچ کا پہرا ہے
کوئی تو جھوٹی ریت نبھا جا دنیا کی
فہرست