اور ترے گھر میں رات ہے اے دل

مصطفی زیدی


ہر طرف انبساط ہے اے دل
اور ترے گھر میں رات ہے اے دل
عشق ان ظالموں کی دنیا میں
کتنی مظلوم ذات ہے اے دل
میری حالت کا پوچھنا ہی کیا
سب ترا التفات ہے اے دل
اور بیدار چل کہ یہ دنیا
شاطروں کی بساط ہے اے دل
صرف اس نے نہیں دیا مجھے سوز
اس میں تیرا بھی ہات ہے اے دل
مندمل ہو نہ جائے زخم دروں
یہ مری کائنات ہے اے دل
حسن کا ایک وار سہہ نہ سکا
ڈوب مرنے کی بات ہے اے دل
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست