کس توجہ سے پڑھ رہا ہے نماز

الطاف حسین حالی


شیخ! اللٰہ رے تیری عیاری
کس توجہ سے پڑھ رہا ہے نماز
خیر ہے اے فلک کہ چار طرف
چل رہی ہیں ہوائیں کچھ ناساز
رنگ بدلا ہوا ہے عالم کا
ہیں دگرگوں زمانہ کے انداز
چھپتے پھرتے ہیں کبکو تیہو سے
گھونسلوں میں عقاب اور شہباز
ہے نہتوں کو رہگزر میں خطر
رہزنوں نے کیے ہیں ہاتھ دراز
ٹڈیوں کا ہے کھیتوں پہ ہجوم
بھیڑیوں کے ہیں خوں میں تر لب آز
نا توانوں پہ گد ہیں منڈلاتے
کھئلوں پر ہیں حیز تیر انداز
تشنۂ خوں میں بھوکے شیروں کے
حیلہ گر رہوں بہو کے عشوۂ ناز
دشمنوں کے ہیں دوست خود جاسوس
اور یاروں کے یار میں غماز
ہو گا انجام دیکھئے کیا کچھ
ہے پر آشوب جب کہ یہ آغاز
کے ابھی تک کھلی نہیں لیکن
عیب سے آ رہی ہے کچھ آواز
وقت نازک ہے اپنے بیڑے پر
موج ہائل ہے اور ہوا ناساز
یا تھپیڑے ہوا کے لے ابھرا
یا گیا کشمکش میں ڈوب جہاز
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست