سب کچھ کہا مگر نہ کھلے راز داں سے ہم

الطاف حسین حالی


آگے بڑھے نہ قصۂ عشقِ بتاں سے ہم
سب کچھ کہا مگر نہ کھلے راز داں سے ہم
اب بھاگتے ہیں سایۂ عشقِ بتاں سے ہم
کچھ دل سے ہیں ڈرے ہوئے کچھ آسماں سے ہم
ہنستے ہیں اس کے گریۂ بے اختیار پر
بھولے ہیں بات کہہ کے کوئی راز داں سے ہم
اب شوق سے بگڑ کے ہی باتیں کیا کرو
کچھ پا گئے ہیں آپ کے طرزِ بیاں سے ہم
جنت میں تو نہیں اگر یہ زخمِ تیغ عشق
بدلیں گے تجھ کو زندگی جاؤداں سے ہم
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست