خواب میں لوگ بدل جاتے ہیں

رئیس فروغؔ


آدھے جسم کچل جاتے ہیں
خواب میں لوگ بدل جاتے ہیں
باتیں سڑک پر رہ جاتی ہیں
ساتھی دور نکل جاتے ہیں
جب سے تمہارا ساتھ ہوا ہے
روز ذرا سے جل جاتے ہیں
چکنے فرش پہ گھر والے بھی
بعض اوقات پھسل جاتے ہیں
کھو جاتی ہیں جن کی مائیں
وہ بچے بھی پل جاتے ہیں
فہرست