کبھی آنکھوں میں آنسو ہیں کبھی لب پر ہنسی بھی ہے

اختر شیرانی


خیالستان ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہے
کبھی آنکھوں میں آنسو ہیں کبھی لب پر ہنسی بھی ہے
انہی غم کی گھٹاؤں سے خوشی کا چاند نکلے گا
اندھیری رات کے پردے میں دن کی روشنی بھی ہے
یوں ہی تکمیل ہو گی حشر تک تصویر ہستی کی
ہر اک تکمیل آخر میں پیام نیستی بھی ہے
یہ وہ ساغر ہے صہبائے خودی سے پر نہیں ہوتا
ہمارے جام ہستی میں سرشک بے خودی بھی ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست