دو زہر کے پیالوں پہ قضا کھیل رہی ہے

اختر شیرانی


ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دو زہر کے پیالوں پہ قضا کھیل رہی ہے
ہیں نرگس و گل کس لیے مسحور تماشا
گلشن میں کوئی شوخ ادا کھیل رہی ہے
اس بزم میں جائیں تو یہ کہتی ہیں ادائیں
کیوں آئے ہو، کیا سر پہ قضا کھیل رہی ہے
اس چشم سیہ مست پہ گیسو ہیں پریشاں
میخانے پہ گھنگور گھٹا کھیل رہی ہے
بد مستی میں تم نے انہیں کیا کہہ دیا اخترؔ
کیوں شوخ نگاہوں میں حیا کھیل رہی ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست