اب کرم بھی گراں نہ ہو جائے

اسرار الحق مجاز


دل خوں گشتۂ جفا پہ کہیں
اب کرم بھی گراں نہ ہو جائے
تیرے بیمار کا خدا حافظ
نذر چارہ گراں نہ ہو جائے
عشق کیا کیا نہ آفتیں ڈھائے
حسن گر مہرباں نہ ہو جائے
مے کے آگے غموں کا کوہِ گراں
ایک پل میں دھواں نہ ہو جائے
پھر مجازؔ ان دنوں یہ خطرہ ہے
دل ہلاک بتاں نہ ہو جائے
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست