یہاں پہ راہِ وفا مختصر ہے کیا کہیے

زہرا نگاہ


ہمیں تو عادت زخم سفر ہے کیا کہیے
یہاں پہ راہِ وفا مختصر ہے کیا کہیے
جدائیاں تو یہ مانا بڑی قیادت ہیں
رفاقتوں میں بھی دکھ کس قدر ہے کیا کہیے
حکایت غمِ دنیا طویل تھی کہہ دی
حکایت غمِ دل مختصر ہے کیا کہیے
مجال دید نہیں حسرت نظارہ سہی
یہ سلسلہ ہی بہت معتبر ہے کیا کہیے
فہرست