لٹ گئے لٹ گئے دہائی ہے

داغ دہلوی


دل چرا کر نظر چرائی ہے
لٹ گئے لٹ گئے دہائی ہے
ایک دن مل کے پھر نہیں ملتے
کس قیامت کی یہ جدائی ہے
اے اثر کر نہ انتظار دعا
مانگنا سخت بے حیائی ہے
میں یہاں ہوں وہاں ہے دل میرا
نارسائی عجب رسائی ہے
اس طرح اہل ناز ناز کریں
بندگی ہے کہ یہ خدائی ہے
پانی پی پی کے توبہ کرتا ہوں
پارسائی سی پارسائی ہے
وعدہ کرنے کا اختیار رہا
بات کرنے میں کیا برائی ہے
کب نکلتا ہے اب جگر سے تیر
یہ بھی کیا تیری آشنائی ہے
داغؔ ان سے دماغ کرتے ہیں
نہیں معلوم کیا سمائی ہے
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست