میں جب آنکھ کھولی بہت رات نکلی

مصحفی غلام ہمدانی


شبِ ہجر صحرائے ظلمات نکلی
میں جب آنکھ کھولی بہت رات نکلی
مجھے گالیاں دے گیا وہ صریحاً
مرے منہ سے ہرگز نہ کچھ بات نکلی
ہوا وادی قتل صحرائے محشر
مری نعش جب روز میقات نکلی
کمی کر گیا ناز پنہاں کا خنجر
نہ جاں تیرے بسمل کی ہیہات نکلی
تو اے مصحفیؔ اب تو گرمِ سخن ہو
شب آئیں دراز اور برسات نکلی
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
متقارب مثمن سالم
فہرست