دیکھو دشمن نے تم کو کیا جانا

مومن خان مومن


شوخ کہتا ہے بے حیا جانا
دیکھو دشمن نے تم کو کیا جانا
شعلۂِ دل کو ناز تابش ہے
اپنا جلوہ ذرا دکھا جانا
شوق نے دورباش اعدا کو
اس کی محفل میں مرحبا جانا
اس کے اٹھتے ہی ہم جہاں سے اٹھے
کیا قیامت ہے دل کا آ جانا
گھر میں خود رفتگی سے دھوم مچی
کیوں کہ ہو اس تلک مرا جانا
پوچھنا حال یار ہے منظور
میں نے ناصح کا مدعا جانا
مے نہ اتری گلے سے جو اس بن
مجھ کو یاروں نے پارسا جانا
شکوہ کرتا ہے بے نیازی کا
تو نے مومنؔ بتوں کو کیا جانا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست