اعلانِ جنوں دل والوں نے اب کے بہ ہزار انداز کیا

فیض احمد فیض


کس حرف پہ تو نے گوشہء لب اے جانِ جہاں غماز کیا
اعلانِ جنوں دل والوں نے اب کے بہ ہزار انداز کیا
سو پیکاں تھے پیوستِ گلو، جب چھیڑی شوق کی لے ہم نے
سو تیر ترازو تھے دل میں جب ہم نے رقص آغاز کیا
بے حرص و ہوا، بے خوف و خطر، اس ہاتھ پہ سر، اس کف پہ جگر
یوں کوئے صنم میں وقتِ سفر نظارہء بام ناز کیا
جس خاک میں مل کر خاک ہوئے ، وہ سرمہء چشمِ خلق بنی
جس خار پہ ہم نے خوں چھڑکا، ہمرنگِ گلِ طناز کیا
لو وصل کی ساعت آ پہنچی، پھر حکمِ حضوری پر ہم نے
آنکھوں کے دریچے بند کیے ، اور سینے کا در باز کیا
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
بحرِ زمزمہ/ متدارک مثمن مضاعف
فہرست