کہیں ہیں جس کو سوداؔ وہ دل آگاہ کے صدقے

مرزا رفیع سودا


برہمن بت کدے کے شیخ بیتُ اللہ کے صدقے
کہیں ہیں جس کو سوداؔ وہ دل آگاہ کے صدقے
جتا دیں جس جگہ ہم قدر اپنی ناتوانی کی
اگر کہسار واں ہووے تو جاؤے کاہ کے صدقے
نہ دے تکلیف جلنے کی کسو کے دل کو میرے پر
اثر سے دور رہتی ہیں میں اپنی آہ کے صدقے
عجائب شغل میں تھے رات تم اے شیخ رحمت ہے
میں اس ریش بلند اور دامن کوتاہ کے صدقے
نہیں بے وجہ کوچے سے ترے اٹھنا بگولے کا
ہماری خاک بھی جاتی ہے تیری راہ کے صدقے
کبھو وہ شب بھی اے پروانہ حق باہم دکھاوے گا
تو بل بل شمع پر جاؤے میں ہوں اس ماہ کے صدقے
دکھاتی ہے تجھے کس کس طرح سوداؔ کی نظروں میں
جو ہو انصاف تو جاؤے تو اس کی چاہ کے صدقے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست