تان ٹوٹی شراب خانے پر

باقی صدیقی


تبصرہ تھا مرے فسانے پر
تان ٹوٹی شراب خانے پر
جتنی باتیں قفس میں چھڑتی ہیں
ختم ہوتی ہیں آشیانے پر
زندگی بن کے اک نگاہ بسیط
جا پڑی تیرے آستانے پر
اے زمانے سے کھیلنے والو
اور الزام اک زمانے پر
زندگانی کا سب مزہ باقیؔ
منحصر ہے فریب کھانے پر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست