جیتے رہو، خوش رہو، جہاں ہو

باقی صدیقی


کیا تم سے گلہ کہ مہرباں ہو
جیتے رہو، خوش رہو، جہاں ہو
خونِ دل کا معاملہ ہے
دنیا ہو کہ تیرا آستاں ہو
منت کش داستاں سرا ہے
میری ہو کہ تیری داستاں ہو
دنیا مجھے کہہ رہی ہے کیا کیا
کچھ تم بھی کہو کہ رازداں ہو
کس سوچ میں پڑ گئے ہو باقیؔ
دنیا تو وہیں ہے تم کہاں ہو
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست