کر نہ تکلیف مسکرانے کی

باقی صدیقی


اب نہیں تاب زخم کھانے کی
کر نہ تکلیف مسکرانے کی
ہے خبر گرم ان کے آنے کی
کون سنتا ہے اب زمانے کی
زندگی پھر نہ راہ پر آئی
دیر تھی اک فریب کھانے کی
سب کی نظروں میں ہم کھٹکنے لگے
یہ سزا ہے مراد پانے کی
تھا زمانہ بھی مہرباں باقیؔ
جب ضرورت نہ تھی زمانے کی
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست