پہلی سی بات اب نہیں تیرے غلام کی

باقی صدیقی


ہر آہِ پر نظر ہے عم صبح و شام کی
پہلی سی بات اب نہیں تیرے غلام کی
اٹھی نہ جب نگاہ کسی تشنہ کام کی
ساقی کو پڑ گئی خم و مینا و جام کی
رکھ دو مرے غموں کو بھی دنیا کے سامنے
کڑیاں ہیں یہ بھی سلسلہ صبح و شام کی
ہر ایک معرکے میں رہا گرچہ پیش پیش
لیکن کہیں چلی نہ دل تیز گام کی
ان خشک وادیوں سے کوئی آشتا نہ تھا
باقیؔ ہے میرے نام سے شہرت سہام کی
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست