کیسی صورت ہے یہ سفر کی

باقی صدیقی


منزل کی خبر نہ رہگزر کی
کیسی صورت ہے یہ سفر کی
بوجھ پلکیں، اداس نظریں
فریاد ہے میری چشمِ تر کی
اندر سے ٹوٹتے رہے ہیں
باہر سے زندگی بسر کی
دل کے قصے ہیں کیا رکھا ہے
باتیں ہیں کچھ ادھر ادھر کی
میں رات اداس ہو گیا تھا
اتنی تھی روشنی قمر کی
کچھ ہم میں نہیں بیاں کی طاقت
کچھ وقت نے بات مختصر کی
اندر کچھ اور داستاں ہے
سرخی کچھ اور ہے خبر کی
مفعولن فاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرم اشتر محذوف
فہرست