ہم ہیں واقف قلب دشت انداز سے

باقی صدیقی


خار چن لے گا بہارِ ناز سے
ہم ہیں واقف قلب دشت انداز سے
تیرے قصوں نے پریشاں کر دیا
ہم نہتھے مانوس ہر آواز سے
یہ ابھرتے ڈوبتے چہرے تو دیھ
آشنا سے ، غیر سے ، دمساز سے
اڑ چلا وہ حسن صبح شام رنگ
اور اک نغمہ شکستہ ساز سے
دام گلشن تک تو باقیؔ آ گئی
بات چل کر حسرت پرواز سے
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مسدس محذوف
فہرست