اللہ رے حادثے سفر کے

باقی صدیقی


منزل کے رہے نہ رہگزر کے
اللہ رے حادثے سفر کے
وعدہ نہ دلاؤ یاد ان کا
نادم ہیں ہم اعتبار کر کے
خاموش ہیں یوں اسیر جیسے
جھگڑے تھے تمام بال و پر کے
کیا کم ہے یہ سادگی ہماری
ہم آ گئے کام رہبر کے
یوں موت کے منتظر ہیں باقیؔ
مل جائے گا چین جیسے مر کے
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست