ورنہ کرتا ہے کون پرسشِ حال

باقی صدیقی


دیکھ کر آ گیا ہے ان کو خیال
ورنہ کرتا ہے کون پرسشِ حال
آرزوئے سکونِ دل توبہ
آپ کی بزم تک گیا ہے خیال
اک مصیبت سے بچ گئے تو کیا
دل سلامت رہے ہزار وبال
لازمی ہے سماعت احساس
لوگ کرتے ہیں زیرلب بھی سوال
ہیں ابھی مرحلے بہت باقیؔ
خود فریبی تو ہے اک آخری چال
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست