بے سدھ پڑا ہوں آخری پتھر بھی مار لو

باقی صدیقی


حسرت ہے جو نکال لو غصہ اتار لو
بے سدھ پڑا ہوں آخری پتھر بھی مار لو
ہم دامن امید کو چھوڑیں نہ ہاتھ سے
ظالم تو کہہ رہا ہے خدا کو پیار لو
دنیا ہے نام موت کا عقبے حیات کا
آگے خوشی تمہاری خزاں لو بہار لو
دنیا تو اپنی بات کبھی چھوڑتی نہیں
جس طرح تم گزار سکو دن گزار لو
کچھ دیر اور بزم میں ان کی چلے گی بات
کچھ آ گئے ہیں اور مرے غمگسار لو
لے کر بیاض کیوں نہ پکاروں گلی گلی
میرا لہو خریدو، مرے شاہکار لو
باقیؔ تمہیں حیات کا ساماں تو مل گیا
اک لمحے کی خوشی بھی کسی سے ادھار لو
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست