اٹھی وہ آنکھ تو تخلیق کائنات ہوئی

عبدالحمید عدم


کھلی وہ زلف تو پہلی حسین رات ہوئی
اٹھی وہ آنکھ تو تخلیق کائنات ہوئی
خدا نے گڑھ تو دیا عالمِ وجود مگر
سجاؤٹوں کی بنا عورتوں کی ذات ہوئی
گلے بہت تھے مگر جب نظر نظر سے ملی!
نہ مجھ سے بات ہوئی اور نہ ان سے بات ہوئی
دلِ تباہ کو کچھ اور کر گئی زخمی!
وہ اک نگاہ جو لبریز التفات ہوئی
حیات و موت کی غارت گری کا حال نہ پوچھ
جو موت نہ بن سکی وہ عدمؔ حیات ہوئی
فہرست