تو پھر انصاف ہو گا اے بتِ خودِ سر کہاں میرا

قمر جلالوی


تو کہتا ہے قبضہ ہے یہاں میرا وہاں میرا
تو پھر انصاف ہو گا اے بتِ خودِ سر کہاں میرا
چلے آؤ یہاں گورِ غریباں میں نہیں کوئی
فقط اک بے کسی ہے جو بتاتی ہے نشاں میرا
قمر میں شاہِ شب ہوں فوق رکھتا ہوں ستاروں پر
زمانے بھر پہ روشن ہے کہ ہے تخت آسماں میرا
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست