مگر حضور زمانے کا اعتبار نہیں

قمر جلالوی


کسی کو دل مجھے دینا تو ناگوار نہیں
مگر حضور زمانے کا اعتبار نہیں
وہ آئیں فاتحہ پڑھنے اب اعتبار تو نہیں
کہ رات ہو گئی دیکھا ہوا مزار نہیں
کفن ہٹا کر وہ منہ بار بار دیکھتے ہیں
ابھی انہیں مرے مرنے کا اعتبار نہیں
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست