عشق کو حسن ساز گار نہیں

قمر جلالوی


دل انہیں کیا دیا قرار نہیں
عشق کو حسن ساز گار نہیں
دل کے اوپر نگاہِ یار نہیں
تیر منت کشِ شکار نہیں
اب انہیں انتظار ہے میرا
جب مجھے ان کا انتظار نہیں
شکوۂ بزمِ غیر ان سے عبث
اب انہیں اپنا اعتبار نہیں
منتظرِ شام کے رہو نہ قمر
ان کے آنے کا اعتبار نہیں
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست