میں خود ہی فلک کا ستایا ہوا ہوں مجھے تم ستانے کی کوشش نہ کرنا

قمر جلالوی


خدا تم کو توفیقِ رحم و کرم دے ، مرا دل دکھانے کی کوشش نہ کرنا
میں خود ہی فلک کا ستایا ہوا ہوں مجھے تم ستانے کی کوشش نہ کرنا
بہاروں کی آخر کوئی انتہا ہے کہ پھولوں سے شاخیں جھکی جا رہی ہیں
یہی وقت ہے بجلیاں ٹوٹنے کا، نشیمن بنانے کی کوشش نہ کرنا
میں حالاتِ شامِ الم کہہ رہا ہوں ذرا غیرتِ عشق ملحوظِ خاطر
تمھیں عمر بھر مجھ کو رونا پڑے گا کہیں مسکرانے کی کوشش نہ کرنا
تجھے باغباں پھر میں سمجھا رہا ہوں ہواؤں کے اور کچھ کہہ رہے ہیں
کہیں آگ پھیلے نہ سارے چمن میں مرا گھر جلانے کی کوشش نہ کرنا
دلِ مضطرب سن کہ افسانۂ غم وہ ناراض ہو کر ابھی سو گئے ہیں
جو چونکے تو اک حشر کر دیں گے برپا انہیں تو جگانے کی کوشش نہ کرنا
یہ محفل ہے بیٹھے ہیں اپنے پرائے بھلے کے لیے دیکھو سمجھا رہا ہوں
کہ حرف آئے گا آپ کی آبرو پر یہاں پر رلانے کی کوشش نہ کرنا
تمنائے دیدار رہنے دو سب کی نہیں ہے کسی میں بھی تابِ نظارہ
ابھی طور کا حادثہ ہو چکا ہے تجلی دکھانے کی کوشش نہ کرنا
عدو شب کو ملتے ہیں ہر راستے میں نتیجہ ہی کیا ان کی رسوائیاں ہوں
قمر چاندنی آج پھیلی ہوئی ہے انہیں تم بلانے کی کوشش نہ کرنا
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
متقارب مثمن سالم مضاعف
فہرست