اسی گلشن اسی ڈالی پہ ہو گا آشیاں پھر بھی

قمر جلالوی


اگر زندہ رہیں تو آئیں گے اے باغباں پھر بھی
اسی گلشن اسی ڈالی پہ ہو گا آشیاں پھر بھی
سمجھتا ہے کہ اب میں پا شکستہ اٹھ نہیں سکتا
مگر مڑ مڑ کہ تکتا جا رہا ہے کارواں پھر بھی
بہت کچھ یاد کرتا ہوں کہ یا رب ماجرا کیا ہے
وہ مجھ کو بھول بیٹھے آ رہے ہیں ہچکیاں پھر بھی
سمجھتا ہوں انہیں نیند آ گئی ہے اب نہ چونکیں گے
مگر میں ہوں سنائے جا رہا ہوں داستاں پھر بھی
قمر حالاں کہ طعنے روز دیتا ہوں جفاؤں کے
جدا کرتا نہیں سینہ سے مجھ کو آسماں پھر بھی
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست