دیوار و در پہ دیکھنا خونِ جگر کا رنگ

شکیب جلالی


کچھ دن اگر یہی رہا دیوار و در کا رنگ
دیوار و در پہ دیکھنا خونِ جگر کا رنگ
بھولا نہیں ہوں مقتلِ امید کا سماں
تحلیل ہو رہا تھا شفق میں سحر کا رنگ
دنیا غریق شعبدہ جامِ جم ہوئی
دیکھے گا کون خونِ دل کو زہ گر کا رنگ
الجھے ہوئے دھوئیں کی فضا میں ہے اک لکیر
کیا پوچھتے ہو شمع سرِ رہ گزر کا رنگ
دامانِ فصلِ گل پہ خزاں کی لگی ہے چھاپ
ذوقِ نظر پہ بار ہے برگ و ثمر کا رنگ
جمنے لگی شکیبؔ جو پلکوں پہ گردِ شب
آنکھوں میں پھیلنے لگا خوابِ سحر کا رنگ
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست