اب کے شاید ہو یہی میرے نمو کی صورت

عرفان صدیقی


خاک سے لہر سی اٹھتی ہے لہو کی صورت
اب کے شاید ہو یہی میرے نمو کی صورت
کس طرح راہ بدل دے گا یہ چھوٹا ہوا تیر
میں اگر دیکھ بھی لوں اپنے عدو کی صورت
اب بھی سنیے تو اک آسیبِ صدا باقی ہے
شہر ویران نہیں وادی ہو کی صورت
زندگی، تیری کرامت ہے کہ ہر زخم کے بعد
کوئی حیلہ نکل آتا ہے رفو کی صورت
آج اس لذتِ یکجائی سے ہولیں سیراب
کل پھر ایجاد کریں گے من و تو کی صورت
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست