تھوڑی ہی دیر میں یہ ملاقات بھی ختم ہو جائے گی داستاں کی طرح

عرفان صدیقی


سوچتا ہوں کہ محفوظ کر لوں اسے اپنے سینے میں لفظ و بیاں کی طرح
تھوڑی ہی دیر میں یہ ملاقات بھی ختم ہو جائے گی داستاں کی طرح
یہ رفاقت بہت مختصر ہے مری ہم سفر لا مرے ہاتھ میں ہاتھ دے
تو ہوائے سرِ رہ گزر کی طرح، میں کسی نکہتِ رائیگاں کی طرح
حال ظالم شکاری کی صورت مجھے وقت کی زین سے باندھ کر لے چلا
میرا ماضی مرے ساتھ چلتا رہا دور تک ایک مجبور ماں کی طرح
سنگِ آزار کی بارشیں تیز تھیں اور بچنے کا کوئی طریقہ نہ تھا
رفتہ رفتہ سبھی نے سروں پر کوئی بے حسی تان لی سائباں کی طرح
خواہشوں کے سمندر سے اک موج اٹھی اور سیل بلاخیز بنتی گئی
جسم کشتی کی مانند الٹنے لگے ، پیرہن اڑ گئے بادباں کی طرح
فہرست