دکھ ابھی تازہ ہیں اوروں سے بچھڑ جانے کے

عرفان صدیقی


رائیگاں ہو گئے لمحے ترے پاس آنے کے
دکھ ابھی تازہ ہیں اوروں سے بچھڑ جانے کے
آنکھ سورج کی کرن دیکھ کے ڈرنے والی
خواب پیڑوں کی گھنی چھاؤں میں سستانے کے
دل ہو یا آنکھ بس اک رات کا ڈیرا اپنا
ہم تو بنجارے ، نہ بستی کے ، نہ ویرانے کے
لوٹ کر آئے تو سنسان لگا شہر تمام
اب کبھی اس کو سفر پر نہیں پہنچانے کے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست