چین ملتا ہے تو یاد آتے ہیں غم دلی کے

عرفان صدیقی


کتنے دلدار تھے اربابِ ستم دلی کے
چین ملتا ہے تو یاد آتے ہیں غم دلی کے
کتنی بھولی ہوئی یادوں نے سنبھالا دل کو
جیسے پردیس میں ہوں دوست بہم دلی کے
جانے کیوں کوئی سندیسا نہیں لاتی پچھوا
کیا ہمیں بھول گئے اہلِ کرم دلی کے
چاہے جس شہر میں رہ آئیں، مگر رہتے ہیں
زندگی دلی کی، دل دلی کا، ہم دلی کے
یوں تو بت خانہ ہے یہ شہر بھی لیکن عرفانؔ
آج تک پھرتے ہیں آنکھوں میں صنم دلی کے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست