پسِ شامِ تن جو پکارنا سرِ بام جاں اسے دیکھنا

عرفان صدیقی


وہ ہلالِ ماہِ وصال ہے دلِ مہرباں اسے دیکھنا
پسِ شامِ تن جو پکارنا سرِ بام جاں اسے دیکھنا
مری عاشقی مری شاعری ہے سمندروں کی شناور ی
وہی ہم کنار اسے چاہنا وہی بے کراں اسے دیکھنا
وہ ستارہ ہے سرِ آسماں ابھی میری شامِ زوال میں
کبھی میرے دستِ کمال میں تہہ آسماں اسے دیکھنا
وہ ملا تھا نخلِ مراد سا ابھی مجھ کو نجدِ خیال میں
تو ذرا غبارِ شمال میں مرے سارباں اسے دیکھنا
نہ ملے خبر کبھی دوستو مرے حال میرے ملال کی
تو بچھڑ کے اپنے حبیب سے پسِ کارواں اسے دیکھنا
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
کامل مثمن سالم
فہرست