ہم لوگ بھی اے دل زدگاں عیش کریں گے

عرفان صدیقی


سر ہونے دو یہ کارِ جہاں عیش کریں گے
ہم لوگ بھی اے دل زدگاں عیش کریں گے
کچھ عرض کریں گے تب و تاب خس و خاشاک
آ جا‘ کہ ذرا برقِ بتاں عیش کریں گے
اب دل میں شرر کوئی طلب کا‘ نہ ہوس کا
اس خاک پہ کیا خوش بدناں عیش کریں گے
کچھ دور تو بہتے چلے جائیں گے بھنور تک
کچھ دیر سر آبِ رواں عیش کریں گے
اس آس پہ سچائی کے دن کاٹ رہے ہیں
آتی ہے شبِ وہم و گماں عیش کریں گے
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست