انگلیاں ہونٹوں پہ رکھی ہیں زباں کیسے کھلے

عرفان صدیقی


پوچھنے والو، مرا رازِ نہاں کیسے کھلے
انگلیاں ہونٹوں پہ رکھی ہیں زباں کیسے کھلے
ایک بار اور مرے سینے پر رکھ پھول سا ہاتھ
ایک دستک پہ یہ دروازۂ جاں کیسے کھلے
کوئی یاد آئے تو یہ دل کے دریچے وا ہوں
آنے والا ہی نہیں کوئی، مکاں کیسے کھلے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست