برگ افتادہ! ابھی رقصِ ہوا ہونا ہے

عرفان صدیقی


شاخ کے بعد زمیں سے بھی جدا ہونا ہے
برگ افتادہ! ابھی رقصِ ہوا ہونا ہے
ہم تو بارش ہیں خرابے کی ہمیں اگلے برس
در و دیوار کے چہرے پہ لکھا ہونا ہے
سر اگر سر ہے تو نیزوں سے شکایت کیسی
دل اگر دل ہے تو دریا سے بڑا ہونا ہے
کچھ تو کرنا ہے کہ پتھر نہ سمجھ لے سیلاب
ورنہ اس ریت کی دیوار سے کیا ہونا ہے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست