پڑھا ہوا وہ دلوں کی کتاب کتنا ہے

عرفان صدیقی


اس ایک شخص کو مجھ سے حجاب کتنا ہے
پڑھا ہوا وہ دلوں کی کتاب کتنا ہے
حقیقتیں بھی سہانی دکھائی دیتی ہیں
بسا ہوا مری آنکھوں میں خواب کتنا ہے
وہ مل گیا ہے مگر جانے کب بچھڑ جائے
سکوں بہت ہے مگر اضطراب کتنا ہے
نہ ہو گا کیا کبھی اس کے بدن کا چاند طلوع
لہو میں اترا ہوا آفتاب کتنا ہے
صدائیں اس کی دلوں میں اترتی جاتی ہیں
گدائے شہرِ سخن باریاب کتنا ہے
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست