جبیں اٹھا، کہ یہ بندہ خدا نہ ہونے پائے

عرفان صدیقی


نیازِ عشق بھی حد سے سوا نہ ہونے پائے
جبیں اٹھا، کہ یہ بندہ خدا نہ ہونے پائے
مرے عدو، ترے ترکش میں آخری ہے یہ تیر
تو دیکھ، اب کے نشانہ خطا نہ ہونے پائے
عجب یہ کہنہ سرا ہے ، عجب چراغ ہیں ہم
کہ ساری رات جلیں اور ضیاء نہ ہونے پائے
ہمارا دل بھی اک آئینہ ہے مگر اس میں
وہ عکس ہے جو کبھی رونما نہ ہونے پائے
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلاتن
مجتث مثمن مخبون
فہرست