کیے میں نے ہر اک ایواں کی چوکھٹ تھام کے شکوے

مجید امجد


نہیں سنتا کوئی مجھ کشتۂ آلام کے شکوے
کیے میں نے ہر اک ایواں کی چوکھٹ تھام کے شکوے
شفق کے رنگ آنکھوں میں، سحر کی اوس پلکوں پر
نہ آئے پھر بھی لب پر چرخِ نیلی فام کے شکوے
یہ کیسا دور ہے جس میں مجھے سننے پڑے ساقی
وبالِ ہوش کے طعنے ، شکستِ جام کے شکوے
اب ان بھولے ہوئے قصوں کو دہرانے سے کیا حاصل
یہ اب کیا آپ لے بیٹھے دلِ ناکام کے شکوے
تماشا ہے کہ جن کے واسطے گردش میں تھے عالم
انہیں بھی سوجھتے ہیں گردشِ ایام کے شکوے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست