اپنے طغیان کی سزا یہ خیال

مجید امجد


نئی صبحوں کی سیر کا یہ خیال
اپنے طغیان کی سزا یہ خیال
میتوں کو لحد میں کلپائے
ہو سکے سجدہ اک ادا، یہ خیال
سب کی روحیں تھیں ریت کے بربط
اک مری زیست میں جیا یہ خیال
اتنے رنگوں میں یہ گلاب کے پھول
اتنے رنگوں میں موت کا یہ خیال
ابر ہیں امجد اور یہ جنتِ برگ
دیکھ سمتوں کو ربط کا یہ خیال
فہرست