وہی سوچی ہوئی چالیں وہی بے ساختہ پن

مصطفی زیدی


غمِ دوراں نے بھی سیکھے غمِ جاناں کے چلن
وہی سوچی ہوئی چالیں وہی بے ساختہ پن
وہی اقرار میں انکار کے لاکھوں پہلو
وہی ہونٹوں پہ تبسم وہی ابرو پہ شکن
کس کو دیکھا ہے کہ پندار نظر کے با وصف
ایک لمحے کے لیے رک گئی دل کی دھڑکن
کون سی فصل میں اس بار ملے ہیں تجھ سے
کہ نہ پروائے گریباں ہے نہ فکر‌ دامن
اب تو چبھتی ہے ہوا برف کے میدانوں کی
ان دنوں جسم کے احساس سے جلتا تھا بدن
ایسی سونی تو کبھی شامِ غریباں بھی نہ تھی
دل بجھے جاتے ہیں اے تیرگی صبحِ وطن
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست