گویا ہمارے سر پہ کبھی آسماں نہ تھا

الطاف حسین حالی


ملتے ہی ان کے بھول گئیں کلفتیں تمام
گویا ہمارے سر پہ کبھی آسماں نہ تھا
رات ان کو بات بات پہ سو سو دیے جواب
مجھ کو خود اپنی ذات سے ایسا گماں نہ تھا
رونا یہ ہے کہ آپ بھی ہنستے تھے ورنہ یاں
طعن رقیب دل پہ کچھ ایسا گراں نہ تھا
تھا کچھ نہ کچھ کہ پھانس ہی اک دل میں چبھ گئی
مانا کہ اس کے ہاتھ میں تیر و سناں نہ تھا
بزمِ سخن میں جی نہ لگا اپنا زینہار
شب انجمن میں حالیؔ جادو بیاں نہ تھا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست